Sunday 1 May 2011

Tehreek-e-Insaaf

تحریک انصاف
لیکن………ثناء بچہ
رواں ماہ کے دوران اِس قوم نے اگر کوئی  لفظ سب سے زیادہ سنا ہے، تو وہ ہے انصاف۔ انصاف ان کے لئے جو کہ ڈرون حملوں میں مارے گئے ۔انصاف اُس کے لئے جسے کبھی عدالت نے سزائے موت دی تھی اورانصاف اُن سیاسی ولی عہدوں کے لئے ،جو کرپشن کے مقدمات بھگت رہے ہیں۔ اورانصاف مختاراں مائی کے لئے بھی! دیکھا جائے تو اس ملک میں دائیں بازووالے ہوں یا بائیں بازو والے ،جمہوری جماعتیں ہوں یا فوج کے گملوں میں اگنے والی سیاسی پارٹیاں ،سب ہی ”بے چارے“ انصاف کے حصول کے لئے سیاست میں آتے ہیں لیکن موقع ملتے ہی انصاف کے ساتھ سب سے زیادہ ناانصافی بھی اِنہیں کے ہاتھوں ہوتی ہے۔۔
اس ملک کے کچھ لوگوں نے امریکا سے انصاف کی توقع کی ،کبھی بھارت کی طرح نیوکلیئر ڈیل کا تقاضا کرکے،کبھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بن کر ،کبھی ڈرون حملوں کے لئے انٹیلی جنس شیئرنگ کر کے اورکبھی اپنے ہی تخلیق کردہ گروہوں کو دشمن بنا کر۔ لیکن یہ انصاف بھی عجیب شے ہے ،جب ہم مانگیں تو جائز اورجب کوئی دوسرامانگے تو ناجائز۔ ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے انصاف کو خریدا گیا ۔ڈرونز کے حوالے سے انصاف بیچا گیا اورعافیہ کے حوالے سے انصاف مسلط کیا گیا ۔تو جب عمران خان صاحب جیسی جہاندیدہ شخصیت(سیاستدان نہیں )ڈرون حملوں کے خلاف انصاف کی آوازپشاور کے سب سے پوش علاقے حیات آباد میں اٹھاتے ہیں تو اس کی باز گشت سات سمندر پار امریکا تک تو کیا 160 کلومیٹردور واقع ہمارے ایوانوں تک بھی نہیں پہنچتی۔ لیکن جن تک پہنچتی ہے کیا خوب پہنچتی ہے ۔شاباشی کے ٹیلی فون تو موصول ہوتے ہی ہوں گے۔ اوراگر ساتھ رہے کچھ جانے مانے صحافتی چہروں کا تو کیا ہی کہنے،ان سے بہتر مقدمہ تو نہ کسی نے لڑا ہے اورنہ ہی ایسا لڑنا اور اڑنا کسی کو آتا ہے۔
لیکن خان صاحب کو چھوڑ پاکستانی سیاست کا ہرفرد انصاف کا ہی تو متلاشی ہے ۔یا شاید کبھی تھا ؟ ذرا زرداری صاحب کے وہ گرجتے ہوئے الفاظ یاد کیجئے جو انہوں نے گڑھی خدا بخش میں کہے تھے۔ اس وقت شہید بے نظیر کی قبر کی مٹی ابھی سوکھی بھی نہیں تھی کہ زرداری صاحب نے ق لیگ کو قاتل لیگ قرار دیا اورانصاف کے نام پرعوام سے ووٹ مانگے۔ کیونکہ ’’جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے‘‘ اورمفاہمت بہترین ہتھیار! اورزرداری صاحب کو فوری انصاف ملا بھی ۔”قاتل لیگ“ ایوان سے باہر اورپیپلز پارٹی اندر۔لیکن جاننے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ جب چوہدری پرویز الٰہی اپنے والد چوہدری ظہورالٰہی کے قاتل سے ملنے جیل پہنچے تو مجرم نے نہ صرف اعتراف جرم کیا بلکہ یہ بھی بتایا کہ قتل کے پیچھے الذوالفقار کا ہاتھ ہے۔ بھٹو اورظہور الٰہی کے درمیان چپقلش تو تھی ہی لیکن اس قتل کے بعد گجرات کے چوہدریوں ا ورپیپلز پارٹی کے درمیان جو خلیج قائم ہوئی وہ گزرتے وقت کے ساتھ  گہری ہوتی چلی گئی ۔لیکن سیاست میں کوئی بھی خلیج مستقل نہیں ہوتی۔سیاست میں ان خلیجوں پرکسی بھی وقت مفاہمت کے نام کا پل تعمیرکیا جا سکتا ہے۔ لڑائی لڑائی معاف کرو۔اقتدارکا راستہ صاف کرو!
اُدھر ن لیگ کے رہنما چوہدری نثار بھی انصاف کے طلبگاروں میں سے ایک ہیں۔ انہیں خان صاحب کی سیاسی سرگرمیوں کے پیچھے آئی ایس آئی دکھائی دیتی ہے۔ حیات آباد میں بلند ہوتی ہوئی آواز بذریعہ چوہدری نثار الزام بن کروزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے اعصاب پر کچھ اس طرح گری کہ اگلے ہی دن انہیں انصاف کا لارا دینا ہی پڑا کہ آئی ایس آئی حکومت کے تابع ہے اورجو ہوتا ہے وہ حکومت کی مرضی سے ہی ہوتا ہے۔ اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا !
کس نے کہا کہ انصاف سمجھ میں آنے والی چیزہے۔ جب انصاف بھاری پڑنے لگے تو انصاف کے طلبگارکبھی خود ہی اس سے گریز بھی کرنے لگتے ہیں۔ این آر اوکیس ہو یاسوئس کیسز، حج کرپشن اسکینڈل ہو یا ڈی جی ایف آئی اے کوہٹانے کامعا ملہ ، ہماری حکومت انصاف کے کٹہرے میں کھڑی ہونا پسند نہیں کرتی۔لیکن جب کورٹس انصاف فراہم کر رہی ہوں توبتیس سال پرانی ناانصافی کاازالہ کرنے کے لئے صدارتی ریفرنس کی شکل میں اُنہی کے دروازے پر دستک بھی دے دی جاتی ہے۔ پیپلز پارٹی کو اپنی چوالیس سالہ تاریخ میں انصاف خواہ ملا ہو یا نہ ملا ہو، لیکن بابر اعوان جیسا انصاف کا چمپئن ضرور ملا ہے۔ لیکن اِس وقت بی بی کارڈ کو چھوڑ کربھٹوکارڈاستعمال کرنے کا مشورہ شاید پیپلز پارٹی کو مہنگا پڑ جائے۔ اعوان صاحب اچھا سوچتے تو ہیں ، بس اچھا ہو نہیں پاتا۔ لیکن عقل کی داد تو پھر بھی دینی پڑے گی۔
پیپلزپارٹی کی چوتھی حکومت کا چوتھا سال شروع ہوچکاہے۔ پانچ سال مکمل کرنے اورآئندہ الیکشن تک وِن وِن پوزیشن میں رہنے کے لئے سیاسی کرتب عروج پر ہیں۔اسی لئے پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ق کے نکاح نامے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔ حق مہرمیں ملیں گی وزارتیں، منہ دکھائی میں مونس کی جان بخشی اور”لڑکی“ بھی خاندان والی ہے خالی ہاتھ نہیں آئے گی ،جہیز میں لائے گی حکومت کے لئے استحکام۔ جبکہ اس شادی کے نتیجے میں چھوٹے موٹے ”معاشقوں“ اوران کے مطالبات سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔ اِس تقریب کے انعقاد سے پیپلزپارٹی اور ق لیگ شاید دونوں کو ان کی مرضی کا انصاف مل جائے، لیکن۔۔۔انصاف نہیں ملے گا توبس ان کو نہیں ملے گا جو ڈرون حملوں، بم دھماکوں اورخود کش حملوں میں مارے جاتے ہیں، جو غائب کردیئے جاتے ہیں، جو فرسودہ قبائلی رسومات کی بھینٹ چڑھتے ہیں اورجو قانون کی کمزوری اورپولیس کی منہ زوری کے آگے مجبور ہیں ۔
اِس وقت پاکستان میں رائج قوانین اتنے پیچیدہ ہیں کہ انصاف کے حصول تک نسلیں بیت جاتی ہیں جبکہ خواتین اور اقلیتوں جیسے کمزور طبقات کے بارے میں ہمارا روایتی مائنڈ سَیٹ معاملات میں مزید بگاڑ پیدا کرتاہے۔ ہمارا معاشرہ دو واضح انتہاؤں میں بٹانہیں بلکہ بانٹا گیا ہے۔ ایک طرف صرف عافیہ صدیقی کی بات کی جاتی ہے تو دوسری جانب کا مسئلہ مختاراں مائی ہی دکھائی دیتا ہے۔ لائن کے ایک طرف خودکش حملہ آوروں کو مجاہد سمجھا جاتا ہے تو دوسری طرف وہ دہشت گرد قرار پاتے ہیں۔ اسی طرح ڈرون حملوں پر بھی یہ تقسیم بہت واضح ہے لیکن اس کو ختم کرنے کے اقدامات کسی جانب سے نظر نہیں آتے۔ شاید اِس لیے کہ اِسی تقسیم سے کسی کو ووٹ ملتے ہیں اور کسی کو نوٹ !
لیکن ستم یہ ہے کہ یہاں تو ہمارا معاشرہ ہی تقسیم نہیں ہوا بلکہ انصاف کوبھی تقسیم کردیا گیا ہے۔ طاقتور کے لیے اس کا معیا ر کچھ اور ہے اور کمزور کے لیے کچھ اور۔ بالادست لوگ قوانین اور پولیس کواپنے حق میں استعمال کرتے ہیں اور کمزور طبقے ظلم کی چکی میں پستے ہی رہتے ہیں۔ لیکن کبھی مظلوم بن کرابھرنے والے ہمارے سیاستدان اپنے لیے انصاف کی جنگ میں ایسے مست ہیں کہ کسی کی ہمت ٹوٹے یا کوئی دہشت گردچھوٹے،بس اقتدارکی دیوی اُن سے نہ روٹھے!

1 comment:

  1. Gr8 Article : we (the Baloch) appreciate your efforts (the programms) to show the reality to the world; what do we want(Freedom from pakistan) is the thing you may hate as a pakistani; i have just a simple request that whenever you say the name of our Martyrs, Kindly do not use the word (Halak/killed) for them because they were not killed rather they sacrifices their lives. Please call the (Shaheed/Martyr). it would be very great of you; thanks again for your programms on Balochistan; we do not expect any mercy from pakistan but media has to be no-sided ; May Allah Bless You

    Best Regards,
    Abdul Bugti Baloch

    ReplyDelete